فلسفۂ رمضان اور روزے کی اہمیت

قدرت نے انسان کی فطرت کے اندر دو جبلتیں ایسی رکھی ہیں کہ ان کی شدت انسان کو جانوروں کی صف میںلا کھڑا کرتی ہے۔پہلی جبلت پیٹ کی خواہش ہے جبکہ جبلت ثانیہ پیٹ سے نیچے کی خواہش ہے۔تاریخ انسانی شاہد ہے کہ ان دونوں خواہشات کو پوری کرتے کرتے انسان نے جہاں حلال وحرا م اور جائزو ناجائز کی حدود توڑی ہیں وہاں بعض اوقات مقدس رشتوں کی حرمت کو بھی تار تار کیاہے۔ان دو طاقت ورجذبوں سے کبھی مذہب نے شکست کھائی ہے تو کبھی تہذیب و تمدن بھی ان کے سامنے ماند پڑے ہیں اور کہیں شرم و حیا داغ داغ ہوئی ہے تو کہیں عفت و پاکدامنی کی چاندنی چھلنی چھلنی ہوئی۔تاریخ کے صفحات بھرے پڑے ہیں اور کہیں کہیں تو مورخ کا قلم تھک ہار کر سپر ڈال دیتاہے کہ ان دونوں جذبوں کی مکروہ و مذموم وارداتیں ناقابل تحریر ٹھہرتی ہیں اور بے باک قلم کار بھی کہتاہے زمانے کے مظالم کے زندہ رکھنے کا ذمہ مجھ پر نہ آن پڑے۔قرآن مجید نے انسان کی اس بدعملی پر کیا خوبصورت تبصرہ کیا ہے۔ ’’وَ لَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَهَنَّمَ کَثِيْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ لَهُمْ قُلُوْبٌ لاَّ يَفْقَهُوْنَ بِهَا وَ لَهُمْ اَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُوْنَ بِهَا وَ لَهُمْ...