رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر درود پاک پڑھنا چاہیے یا نہیں؟ بہت خوب صورت تحریر ضرور پڑھیں

الصلوۃ والتسلیم علی رسولہ العظیم  
سید سید علی ثانی گیلانی
اللہ تعالی جل مجدہٗ نے کلام حمید میں فرمایا : اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓءِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْاعَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا۔
’’بے شک اللہ تعالی اور اس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود(صلوۃ) پڑھتے ہیں ، اے ایمان والو ! تم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجا کرو، جس طرح بھیجنے کا حق ہے‘‘۔ [سورۃ الاحزاب : ۵۶]
یہ جملہ اسمیہ ہے، اور اس کی خبر جملہ فعلیہ ہے ۔یہاں دونوں جملے جمع کر دیے گئے ہیں ۔ اس میں راز یہ ہے کہ جملہ اسمیہ استمرار اور دوام پر جب کہ جملہ فعلیہ تجدد اور حدوث پر دلالت کرتا ہے۔جب اللہ تعالی صلوۃ بھیجتا ہے تو معنی فرشتوں کی بھری محفل میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی تعریف و ثنا ہے۔ فھی منہ عزوجل ثناء ہ علیہ عند الملائکۃ و تعظیمہ (بخاری عن ابو عالیہ ) جب نسبت فرشتوں کی طرف ہو تو معنی دعا اور تعریف میں رطب اللسان رہنا ہو ا (۱): ؂ 
عراقی نے کیا خوب کہا :
ثنائے زلف و رُخسار تو اے ماہ ! ملائک وِرد صبح شام کردند
مؤمنین اس سے اظہا رعجز کرتے ہوئے عرض کرتے ہیں اللھم صل اے اب تعالی ہم تیرے محبوب کی شان کو کما حقہ ٗ نہیں جانے لہذا تو اپنی شان کے لائق ان پر صلوۃ بھیج ۔ 
مندرجہ بالا آیت سے چند امور ثابت ہوئے ۔)
(۱) ۔۔۔ بلا شک و شبہ اللہ تعالی اور اسکے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھتے رہتے ہیں۔
(۲)۔۔۔ ہر وقت پڑھتے ہیں چونکہ ’’یصلون ‘‘ کا صیغہ استمرار(جاری)اور دوام (ہمیشگی )پر دلالت کرتا ہے۔
(۳) ۔۔۔ مؤمنین پر ضروری ہے کہ وہ نہ صرف درود(صلوۃ ) پڑھیں بلکہ سلام بھی بھیجیں ، ان کو دو چیزوں کا حکم ہے۔
(۴) ۔۔۔ اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں کی تقلید میں ہر وقت پڑھیں ، کوئی وقت کی پابندی یا تعداد کی حد بندی بھی نہیں ۔
تسلیما۔۔۔ کے ایک معنی یہ بھی ہے کہ رضائے دل اور اس شوق و محبت سے پڑھیں کہ پڑھنے کا حق ادا ہو جائے۔روایت ہے کہ اس آیت کے نزول کے بعد حضور پاک ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اتنا خوش ہوئے کہ صحابہ کرام نے آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کو اتنا خوش کبھی نہیں دیکھا ۔ بلکہ کئی خوش نصیبوں نے مبارک بادیں دیں جو آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )نے خوشی کے ساتھ وصول کیں ۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سلام کا معنی تو ہم سمجھتے ہیں کہ السلام علیک ایھا النبی مگر صلوٰۃ کیسے ادا کریں ،نہ ہم شان رسالت جانتے ہیں اور نہ ہی کما حقہٗ اس کو ادا کر سکتے ہیں۔ تو سرکار نے فرمایا : یو ں کہو۔۔۔ اللہم صل علی محمد و ال محمد (درود ہو محمد اور ان کی آل پر ) ۔ یہ ایک طرح کا عجز تھا جو صحابہ نے پیش کیا اور عرض کیا:مولائے کریم تو ہی اپنے محبوب کی عظمت و رفعت جانتا ہے لہذا تو ہی اپنی شان کے لائق آپ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )پر درود بھیج ۔۔۔ ۔
پھر تمام صحابہ نے اپنا معمول بنا لیا ، کیوں نہ بنا لیتے ؟ کہ یہ اللہ تعالی اور اس کے فرشتوں کا معمول ہے۔ مگر حکم صرف مؤمنین کو دیا ہے کسی دوسرے کو نہیں کہا ۔ بات اس سے بڑھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اور آپ کی آل پر درود وسلام پڑھنا نماز میں واجب قرار پایا ۔ امام شافعی ؒ نے کیا خوب فرما یا :
یا أہلبیت رسول اللہ حبکم ۔۔۔ فرض من اللہ فی القرآن انزلہٗ
کفا کم من عظیم القدر انکم ۔۔۔ من لم یصل علیکم لا صلٰوۃ لہٗ
اے اہل بیت رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )اللہ نے تمہاری محبت اپنے نازل کردہ قرآن میں فرض کی، تمہاری عظیم قدروں یہی کا فی ہے کہ جو تم پر نماز میں درود نہ پڑھے اس کی نماز ہی نہیں ۔ (۲)
لہذا نما ز میں درود پڑھنا بھی لازم آیا ۔۔۔ فقہاء کے نزدیک طے پایا کہ سرکار ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کے فرمان کے تحت نماز میں درود ابراہیمی ہی پڑھا جائے ۔ اور بعض کی یہ ضد ہے کہ عمومی حالات میں بھی درود ابراہیمی ہی پڑھا جائے اس کے علاوہ کسی دوسرے درود کی گنجائش ہی نہیں ۔
یہاں دو گذارشات پیش نظر رہیں۔اوّل کہ حکم سلام اور صلوۃ پڑھنے کا ہے، جبکہ درود ابراہیمی میں صرف صلوۃ کا صیغہ ہے سلام کا نہیں ۔۔۔لہذا حکم کی تکمیل نہ ہو سکی ۔ نماز میں یہی درود اس لیے مکمل ہے کہ’’ التحَیَّات ‘‘میں سلام پڑھا جا تا ہے بعد میں درود کافی ہوا ۔درود وہ مکمل ہوا جس میں سلام کا بھی ذکر ہو۔دوم کہ باقی کتب احادیث سے قطع نظرصرف بخاری شریف میں درود ابراہیمی بھی چار قسم کا ہے ۔
[۱]کعب بن عجزہ سے رویت ہے ۔۔۔ فقلنا یا رسول اللہ کیف الصلاۃ علیکم اھل البیت فإن اللہ قد عَلَّمَنا کیف نسلم علیکم قال قولواللہ اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم و علی آل ابراہیم انک حمید مجید ، اللھم بارک علی محمد و علی آل محمد کما بارکتَ علی ابراہیم و علی آل ابرہیم انک حمید مجید۔
ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )ہمیں اللہ نے سکھا دیا کہ آپ اور آپ کی اہل بیت پر سلام کیسے پڑھیں ، آپ ہمیں یہ بتائیے کہ اب صلوٰۃ کیسے پڑھیں ۔۔۔؟ تو سرکا ر ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا ایسے کہو : اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم و علی آل ابراہیم انک حمید مجید ، اللھم بارک علی محمد و علی آل محمد کما بارکتَ علی ابراہیم و علی آل ابرہیم انک حمید مجید۔(۳) 
دوسری روایت:
کعب بن عجزہ ہی فرماتے ہیں : یا رسول أما السلام علیک فقد عرفنا ہ فکیف الصلاۃ علیک قال قولوا اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی آل ابراہیم انک حمید مجید ، اللھم بارک علی محمد و علی آل محمد کما بارکتَ علی آل ابرہیم انک حمید مجید۔(۴)
تیسری روایت : عن ابی سعید خدری قال قلنا یا رسول اللہ ھذا التسلیم فکیف نصلی علیک قال قولوا اللھم صل علی محمد عبدک ورسولک کما صلیت علی آل ابراہیم وبارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم ۔(۵) ۔۔۔۔۔۔اس روایت میں عبدک اور رسولک کے الفاظ زیادہ ہیں ۔راوی بھی مضبوط ہیں۔
چوتھی روایت : ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہٗ انھم قالوا یا رسول اللہ کیف نصلی علیک فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قولوا اللھم صل علی محمد و ازواجہ و ذریتہ کما صلیت علی آل ابراہیم وبارک علی محمد و ازواجہ وذریتہ کما بارکت علی آل ابراہیم انک حمید مجید ۔ (۶)
فائدہ :اس روایت میں آل ابراہیم کے مقابلہ میں ازواج اور ذریت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے الفاظ ہیں جو اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ ازواج اور ذریت ہی در اصل آل محمد ہیں۔
اس مضمون میں مزید احادیث درج کی جاتی ہیں جان ایمان اور روحانی اطمینان کا باعث ہیں ۔ 
[۲]عن انس قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم من ذکرت عندہ فلیصلّ علّی ومن صلی علّے مرۃواحدۃصلی اللہ تعالیٰ علیہ عشراً۔حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ حضورعلیہ الصلوٰۃوالسلام نے فرمایاکہ جس کے پاس میراذکرکیاجائے اس پرلازم ہے کہ وہ مجھ پردرودپڑھے اورجو شخص ایک مرتبہ درودپڑھے گا،اللہ تعالیٰ اس پردس باردرودپڑھے گا۔ (۷)
[۳]عن عبداللہ بن علی بن الحسین عن ابیہ ان رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم قال البخیل من ذکرت عندہ ثم لم یصل علّی۔حضرت عبداللہ حضرت زین العابدین کے فرزندنے اپنے والدبزرگوارسے انہوں نے اپنے والدگرامی سیّدناامام حسین سے روایت کیاکہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایاکہ بخیل وہ ہے جس کے پاس میراذکرکیاجائے پھروہ مجھ پردرودنہ پڑھے۔(۸)
[۴]عن طفیل بن ابی بن کعب عن ابیہ قال کان رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اذاذھب ثلثاء اللیل قام وقال یایھاالناس اذکرواللہ۔اذکر وااللہ ۔جاء ت الراجفۃ،تتبعھاالرادفۃ۔جاء الموت بمافیہ۔جاء الموت بمافیہ۔قال ابی قلت یارسول اللہ انی اکثرالصلوٰۃعلیک فکم جعل لک من صلاتی قال ماشئت قلت الربع قال ماشئت وان زدت فھو خیرلک قلت فالنصف قال ماشئت وان زدت فھوخیرلک قلت فالثلثین قال ماشئت وان زدت فھوخیرٌلک قلت اجمل لک صلاتی کلّھاقال اذاًتکفی ھمک ویغفرلک ذنبک۔(۹)
ابی بن کعب کے لڑکے طفیل اپنے والدسے روایت کرتے ہیں جب رات کے دوحصے گزرجاتے توحضوراٹھ کھڑے ہوتے اورفرماتے اے لوگو!اللہ تعالیٰ کویادکرو،اللہ تعالیٰ کو یاد کرو، تھرادینے والی آگئی ،اس کے پیچھے اورآنے والی ہے ،موت اپنی تلخیوں کے ساتھ آپہنچی ،موت اپنی تلخیوں کے ساتھ آپہنچی ،میرے باپ نے عرض کیا :یارسول اللہ !میں حضورپرکثرت سے درود پڑھتاہوں،ارشادفرمائیے میں کس قدرپڑھاکروں،فرمایا:جتنادل چاہے میں نے عرض کیاکیاوقت کاچوتھائی حصہ فرمایاجتناتیراجی چاہے۔اوراگراس سے زیادہ پڑھے توتیرے لیے بہترہے،عرض کیانصف وقت،فرمایا:جتناتیراجی چاہے اوراگرزیادہ کرے توبہتر ہے۔میں نے عرض کیادوتہائی،فرمایا:جتنا تیراجی چاہے ،اگرزیادہ کرے توافضل ہے ،میں نے عرض کی میں اپناساراوقت حضورپردرود شریف پڑھتارہوں گا۔فرمایا:’’تب یہ درود تیرے رنج والم کودورکرنے کے لئے کافی ہے اورتیرے سارے گناہ بخش دیئے جائیں گے‘‘۔
[۵]عن الطفیل بن ابی عن ابیہ قال قال رجل یارسول اللہ۔أرأیتَ ان جعلتُ صلاتی کلھاعلیک قال اذاًیکفیک اللہ تبارک وتعالی مااھمَّک من دنیاک وآخرتک۔طفیل کہتے ہیں میرے والدنے عرض کی:یارسول اللہ !میں اگراپناتمام وقت حضورپردرودپڑھنے میں صرف کردوں،حضور نے فرمایا:تب اللہ تعالیٰ تیری دنیاوآخرت کی مشکلیں آسان کردے گا۔(۱۰)
آیت طیبہ اوران احادیث مبارکہ سے درودشریف کی برکتیں اورفضیلتیں معلوم ہوگئیں۔ایساکم فہم اورنادان کون ہوگاجورحمتوں کے اس خزانے سے اپنی جھولی بھرنے کی کوشش نہ کرے۔لیکن بعض اوقات اوربعض مقامات ایسے ہیں جہاں درودشریف پڑھنے کی زیادہ فضیلت ہے اوروہاں پڑھنے کی خصوصی تاکید کی گئی ہے۔ان میں سے بھی چنداہم مقامات اوراوقات کاذکرکیاجاتاہے۔
ہرمحفل اورمجلس میں درودشریف پڑھنے کی ہدایت
[۶]عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ماجلس قوم مجلساًولم یذکرواللہ فیہ ولم یصلوا علی نبیھم الاکان علیھم ترۃ یوم القیامۃوان شاء غفرلھم۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنے فرنمایا:جب لوگ کسی مجلس میں بیٹھتے ہیں اوراس میں نہ اللہ تعالیٰ کاذکرکرتے ہیں اورنہ اس کے نبی پردرودپڑھتے ہیں۔قیامت کے دن وہ مجلس ان کے لیے وبال ہوگی چاہے تو ان کوعذاب دے اورچاہے توان کوبخش دے۔ (۱۱)
ہرمحفل کے اختتام کے وقت:
[۷]حضرت ابوسعیدؓ سے مروی ہے کہ آپ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایاجب لوگ بیٹھتے ہیں اورپھرکھڑے ہوتے ہیں اورحضور( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )پردرودنہیں پڑھتے توقیامت کے دن وہ مجلس ان کے لیے باعث حسرت ہوگی اگروہ جنت میں داخل ہوبھی جائیں توثواب سے محرومی کے باعث انہیں ندامت ہوگی۔(۱۲)
اذان کے بعد:
[۸]حضرت عبداللہ بن عمروؓسے مروی ہے کہ حضور نے فرمایاکہ جب مؤذن کوتم اذان دیتے ہوئے سنوتووہی جملے دہراؤجووہ کہہ رہاہے۔پھر مجھ پر درود پڑھوکیونکہ جومجھ پردرودپڑھتاہے اللہ تعالیٰ اس پردس مرتبہ درودپڑھتاہے۔اذاسمتم الموذن فقولوامثل مایقول ثم صلواعلی فانہ من صلی علی صلاۃ صلی اللہ علیہ بھاعشراً، ثم سلُوااللہ لی الوسیلۃ فإنھا منزلۃ فی الجنۃ لا تنبغی الالعبد من عباداللہ وارجوا ان اکون انا ہو فمن سأل لی الوسیلۃ حلت لہ الشفاعۃ۔(۱۳)
نمازکے بعددعاسے قبل:
[۹]عن عبداللہ بن مسعودؓ قال کنت اصلی والنبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم وابوبکروعمرمعہ فلماجلست بدأت بالثناء علی اللہ تعالیٰ ثم بالصلوٰۃعلی النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ثم دعوت لنفسی فقال النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سل تعطہٗ سل تعطہٗ ۔
حضرت عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نمازپڑھ رہاتھا۔حضورکریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم حضرت صدیق اکبرؓاورحضرت فاروق اعظمؓ تشریف فرماتھے۔جب میں نمازسے فارغ ہوکربیٹھاتوپہلے میں اللہ تعالیٰ کی ثناء کی پھرمیں نے درود پاک پڑھاپھراپنے لیے دعامانگنے لگا،توحضورنے فرمایا:اب مانگ !تجھے دیاجائے گا، مانگ دیا جائے گا۔ (۱۴)
[۱۰]عن عمربن الخطاب قال إن الدعاء موقوفٌ بین السماء والأرض لایصعدمنہ شیءٌ حتی تصلی علی نبیک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔(۱۵)
حضرت عمر بن خطابؓ فرمایا : دعا زمین اور آسمان کے درمیان معلق رہتی ہے اوپر نہیں جاتی حتیٰ کہ تم اپنے نبی پر درود نہ پڑھو۔
[۱۱]عن أبی ھریرۃقال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رغم انف رجل ذکرت عندہ فلم یصل علی ورغم أنف رجل دخل علیہ رمضان ثم انسلخ قبل أن یغفرلہ ورغم أنف رجل أدرک عندہ أبواہ الکبرفلم یدخلاہ الجنۃ۔(۱۶)
ابو ہریرؓۃ روایت کرتے ہیں: فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خاک آلود ناک اس شخص کی جس کے سامنے میرا نام لیا گیا اور اس نے درود نہیں پڑھا ، خاک آلود ناک اس شخص کی کہ رمضان آیا اور گزر گیا اس سے پہلے کہ اس کی بخشش ہو،خاک آلود ناک اس شخص کی جس نے اپنے والدین کو بڑھا پے میں پایا اور جنت میں داخل نہ ہوا ۔
[۱۲]أنس بن مالک قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من صلی علی صلاۃ واحدۃصلی اللہ علیہ عشرصلوات وحطت عنہ عشرخطیئات ورفعت لہ عشر درجات۔(۱۷)
انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے : جس نے مجھ پر ایک بار درود پڑھا اللہ اس پر دس بار رحمت بھیجے گا ، اس کی دس خطائیں معاف فرمائے گا، اور اس کے دس درجات بڑھائے گا۔
[۱۳]عن عبداللہ بن مسعودأن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال أولی الناس بی یوم القیامۃ أکثرھم علی صلاۃ۔(۱۸)
عبداللہ ابن مسعودؓ روایت کرتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے : قیامت کے دن مجھ سے وہ لوگ سب سے زیادہ قریب ہونگے جنہوں نے مجھ پر کثرت سے درود پڑھا ۔
امام ترمذی اپنی سنن میں نقل کرتے ہیں؛
[۱۴]بینمارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم قاعداذدخل رجل فصلی فقال اللّٰھم اغفرلی وارحمنی فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عجلت ایھاالمصلی اذاصلیت فقعدت فاحمداللہ بماھواھلہ وصل علی ثم ادعہ قال ثم صلی رجل آخربعدذلک فحمداللہ وصلی علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال لہ النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ایھاالمصلی ادع تجب (۱۹)
ترجمہ: ایک روزحضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف فرماتھے۔ایک آدمی آیااس نے نمازپڑھی اوردعامانگی یااللہ مجھے بخش دے مجھ پررحم فرما۔حضورﷺنے ارشادفرمایا:اے نمازی!تونے بڑی جلد بازی سے کام لیاہے،جب نمازپڑھ چکوتوبیٹھو،اللہ کی حمدوثنا کرواورمجھ پردرودپڑھو،پھر دعا مانگو،پھردوسراآدمی آیااس نے نمازپڑھی اوراللہ کی حمدوثناکی حضورﷺپردرودپڑھا۔ حضور ﷺنے فرمایا:’’اے نمازی اب دعا مانگ ،قبول ہوگی۔‘‘
اس سے ثابت ہواکہ ہم اہل سنت نمازکے بعد جو ذکراوردرودشریف پڑھتے ہیں یہ سنت ہے اورقبولیت دعاکاباعث ہے ۔نیزاس سے بآواز بلند ذکر اوردرودشریف پڑھناثابت ہوا۔
صحابہ کرام کی مروی صیغہ ہائے درود 
سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا درود :
صلوات اللہ وملائکتہ وانبیاۂ ورسلہٖ وجمیع خلقہٖ علی محمدٍ والِ محمدٍ وعلیہ ۔
سیدۃ فاطمۃ الزھرا سلام اللہ علیھاکا درود:
اللھم صل علی من روحہٗ مِحراب الاروحِ والمَلا ءِکۃِ والکون ۔ اللھم صل علی من ھو امامُ الانبیاء والمرسلین ۔ اللھم صل علی من ھوَ امامُ اھلِ الجَنۃِ عِبادِ اللہ المؤمنین ۔
حضرت عبداللہ ابن عباسh کا درود:[۲۰]
اللھم یا دائمَ الفضلِ علی البریَّۃِ۔یا باسطَ الیدین بِالعطِیَّۃِ۔یا صاحبَ المَواھِبِ السنیَّۃِ۔صلِّ علی محمدٍ خَیرِ الوریٰ سَجِیَّۃٍ۔ واغفرلنا یا ذاالعُلیٰ فی ھذہٖ العشیَّۃِ۔
حوالہ جات
(۱) تفسیر ضیاء القرآن زیر آیت ان اللہ وملائکتہ ۔۔۔
(۲) دیوان امام محمد شافعی ؒ 
(۳) (صحیح بخاری ، احادیث الانبیاء رقم الحدیث: ۳۱۱۹۔۔۔ صحیح مسلم کتاب الصلاۃ ۶۱۴)
(۴)(صحیح البخاری ،تفسیر القرآن :۴۴۲۳،، جامع ترمذی کتاب الصلاۃ :۴۴۵۔۔۔،،
سنن نسائی کتاب السھو :۱۲۷۰)
(۵)(صحیح البخاری ، کتاب تفسیر القرآن : ۴۴۲۴)
(۶)(صحیح بخاری کتاب احادیث الانبیاء : ۳۱۱۸)
(۷) تفسیر ضیاء القرآن زیر آیت ان اللہ وملائکتہ ۔۔۔
(۸)ترمذی کتاب الدعوات : ۳۴۶۹۔ مسند احمد :۱۶۴۵۔
(۹)(سنن ترمذی کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع عن رسول اللہ:۳۸۱)
(۱۰) (مسند امام احمد بن حنبل ،مسند الانصار :۲۰۲۹۰)
(۱۱) تفسیر ضیاء القرآن
(۱۲) تفسیر ضیاء القرآن۔
(۱۳) صحیح مسلم کتاب الصلوٰۃ : ۵۷۷۔
(۱۴) ترمذی کتاب الجمعۃ : ۵۴۱۔
(۱۵) ترمذی کتاب الصلاۃ : ۴۴۸۔
(۱۶) جامع ترمذی ،الدعوات: ۳۴۶۸۔
(۱۷) سنن النسائی ،السہو: ۱۲۸۰۔
(۱۸)جامع ترمذی الصلوٰۃ :۴۴۶ 
(۱۹)ترمذی۳۳۹۸،نسائی۱۲۶۷۔
(۲۰) سعادۃ الدارین فی الصلاۃ سید الکونین ، امام یوسف بن اسماعیل النبہانی، ۱۲۱، بیروت (لبنان)
***


Comments

Popular posts from this blog

سیرت سوانح سید عبدالرزاق المعروف داتا شاہ چراغ لاہوریؒ

عرس پاک سید سید محمد سائیں گیلانی القادری الشیخوی