قِسْمُ التَوْحِیْدِ وَالْاِجْلاَلِ وَتَنْزِیہُ الْخَالِقِ عَنِ الشِبْہِ وَالْمِثَالِ خطبۃ: حضرت شیخ سیدعبدالقادر جیلانی : فیوضات الربانیۃ


قِسْمُ التَوْحِیْدِ وَالْاِجْلاَلِ

وَتَنْزِیہُ الْخَالِقِ عَنِ الشِبْہِ وَالْمِثَالِ

خطبۃ: حضرت شیخ سیدعبدالقادر جیلانی : فیوضات الربانیۃ
تحقیق: شیخ علی امین سیا لۃ (لیبیا)



اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ قَیُّوْمِ السَّمٰوَاتِ وَلْأَرَضِیْنَ ،مُنَوِّرُ اَبْصَاِرَ بَصَاِءِرَ الْعَارِفِیْنَ بِنُوْرِ الْمَعْرِفَۃِ وَالْیَقِیْنِ۔رَبُّنَا الْقَرِیْبُ فِیْ عُلُوِّہٖ ،الْمُتَعَالِیْ فِیْ دُنُوِّہٖ بَارِیئ الْخَلْقِ بِقُدْرَتِہٖ ، وَ مُدَبِّرُ الْأمُوْرِ بِحِکْمَتِہٖ ، لَاشَبِیْہَ لَہٗ وَلَا نَظِیْرَ وَلَامُعِیْنَ وَلَا ظَھِیْرَ ، وَلَاشَرِیْکَ وَلَاوَزِیْرَ ، وَلَانِدَّ وَلَا مُشِیْرَ ، حَیٌّ لَّا یَمُوْتُ اَزَلِیٌّلَّایَفُوْتُ ، اَبَدِیُّ الْمَلَکُوْتِ سَرْمَدِیُّ الْجَبَرُوْتِ ، قَیُّوْمٌ لَّایَنَامُ عَزِیْزُ لَایَضَامُ ، لَاتُصَوَّرُہُ اْلأَوْھَامُ وَلَا تُقَدَّرُہُ اْلأَفْھَامُ ،لَایُدْرِکُ بِالْقِیَاسِ وَلَایُمْثِلَ بِالنَّاسِ ، لَیْسَ بِجِسْمٍ فَیُمَسَّ وَلَا جَوْھَرٍ فَیُحَسَّ ،کَیَّفَ الْکَیْفَ وَتَنَزَّہَ عَنِ الْکَیْفِیَّۃِ ، وَأَیَّنَ اْلأیْنَ وَتَعَزَّزَ عَنِ الْأَ یْنِیَّۃِ ، وَ وُجِدَ فِیْ کُلِّ شَیْءٍ وَّتَقَدَّسَ عَنِ الظَّرْفِیّۃِ ، وَحَضَرَ عِنْدَ کُلِّ شَیْءٍ وَتَعَالٰی عَنِ الْعِنْدِیَّۃِ.لَایُسْبَقُ بِقَبْلِیَّۃٍ وَّلَایُلْحَقُ بِبَعْدِیَّۃٍ اِنْ ضَرَبَ الْعَقْلُ لِعِزَّتِہٖ مَثَلاً ، أَوْ جَاْلَ الْفَھْمُ فِیْ جَلَالِہٖ جَدَلًا ، وَقَفَ الْفَھْمُ مَلَلاً وَ دُھِشَ الْفِکْرُ کَلَلاً ، وَلَمْ یَجِدْ لِلتَّنْزِیْہِ بَدَلاً وَلَاعَنِ التَّوْحِیْدِ حِوَلاً قَادِرٌ بِقُدْرَۃٍ غَیْرِ مَحْصُوْرَۃٍ ، مُدَبِّرٌ بِإِرَادَۃٍ غَیْرِ مَقْھُوْرَۃٍ ، أَجْرٰی أَفْعَالَ عِبَادِہٖ عَلٰی مُقْتَضٰی مَرَادِہٖ ، خَلَقَ خَلْقَہٗ فِیْ اَحْسَنِ فِطْرَۃٍ ، وَ أَعَادَھُمْ بِالْفَنَاءِ فِیْ ظُلْمَۃِ الْحُفْرَۃِ ، وَ سَیُعِیْدُھُمْ کَمَا بَدَأَھُمْ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ، فَإِذَا جَمَعَھُمْ لِیَوْمِ حِسَابِہٖ یَتَجَلّٰی لِأَحْبَابِہٖ ، فَیُشَاھِدُ وْنَہٗ بِالْبَصْرِ لَا یُحْجَبُ إِلَّا مَنْ اَنْکَرَ ، کَیْفَ یُحْجَبْ عَنْ اَحْبَابِہٖ اَوْ یُوْقِفُھُمْ دُوْنَ حِجَابِہٖ وَقَدْ تَقَدَّمَتْ مَوَاعِیْدُہُ الْقَدِیْمَۃُ الْأَ زْلِیَّۃُ۔
(یٰا اَیَّتُھَا النَّفْسُ الْمُطْمَءِنَّۃُ * اِرْجِعِیْ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرْضِیَّۃً)

أَ تُرٰی تَرْضٰی مِنَ الْجِنَانِ بِحُوْرِیَّۃٍ ، أَمْ تَقْنَعُ مِنَ الْبُسْتَانِ بِالْحُلَلِ السَّنْدُسِیَّۃِ أَجْسَامٌ اُذِیْبَتْ فِیْ تَحْقِیْقِ الْعُبُوْدِیَّۃِ ؟ کَیْفَ لَا تَتَنَعَّمُ بِالْمَقَاعِدِ الْعِنْدِیَّۃِ ، اَبْصَارُ سَھِرَتْ فِیْ الَّلیَالِی الدَّیْجُوْرِیَّۃِ ؟ کَیْفَ لاَ تَتَلَذَّذُ بِالْمُشَاھِدَۃِ الْأُ نْسِیَّۃِ ؟ أَلَا یَا أَھْلَ الْمَحَبَّۃِ اِنَّ الْحَقَّ یَتَجَلّٰی فِیْ وَقْتِ السَّحَرِ وَیُنَادِیْ : ھَلْ مِنْ تَاءِبٍ فَأَتُوْبُ عَلَیْہِ تَوْبَۃً مَّرْضِیَّۃً ؟ ھَلْ مِنْ مُّسْتَغْفِرٍ فَأَ غْفِرُ لَہُ الْخَطَایَا بِالْکُلِّیَّۃِ ؟ ھَلْ مِنْ مُّسْتَعْطٍ فَأَ جْزِلُ لَہُ النِّعَمَ وَ الْعَطِیَّۃَ ؟ ھَدِیَّۃُ الْحُبِّ قَدْ اَصْبَحَتْ وَاضِحَۃً جَلِیَّۃً ، فَیَالَھَا مِنْ قَوَافٍ بَھِیَّۃٍ وَّ عَقِیْدَۃٍ سَنِیَّۃٍ ، عَلٰی اُصُوْلِ مَذَاھِبِ الْحَنْفِیَّۃِ وَ الْمَالِکِیَّۃِ وَ الشَّافِعِیَّۃِ وَ الْحَنْبَلِیَّۃِ، عَصَمَنِیَ اللّٰہُ وَِ ایَّاکُمْ مِّنَ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا فَمَرَقُوْا کَمَا یَمْرُقُ السَّھْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ ، وَجَعَلَنِیْ وَ اِیَّاکُمْ مِنَ الَّذِیْنَ لَھُمْ غُرَفٌ مِّنْ فَوْ قِھَا غُرَفٌ مَّبْنِیَّۃٌ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ اَشْرَفِ الْبَرِیَّۃِ وَ عَلٰی آلِہٖ وَ أَصْحَابِہٖ وَ خَصَّھُمْ بِأَشْرَفِ التَّحِیَّۃِ ، وَسَلَّمْ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا دَاءِمًا مُتَجَدِّدًا مُتَرَادِفًا فِیْ کُلِّ بُکْرَۃٍ وَعَشِیَّۃٍ.

***

اردو ترجمہ : مفتی محمد غلام رسول 

تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں ،جوتمام جہانوں کاپروردگارآسمانوں اورزمینوں کوقائم کرنے والی معرفت اوریقین کے نورسے ہمارارب بلند وبالاہونے کے باوجوداپنی قربت کے اعتبار سے ہمارے قریب ہے۔اپنی قدرت سے مخلوق کو پیداکرنے والاہے اوراپنی حکمت سے تمام معاملات کی تدبیر کرنے والاہے، کوئی بھی اس کے مشابہ نہیں ،کوئی اس کی مثل نہیں، کوئی اس کامعاون نہیں۔کوئی اس کی پشت پناہ نہیں ،کوئی اس کا شریک نہیں، کوئی اس کاہم پلہ نہیں اورکوئی مشیر نہیں۔ وہ دائمی زندگی والاہے جسے موت نہیں، وہ ازلی ہے جس کاخاتمہ نہیں۔ ابدی شہنشاہیت والا،دائمی غلبہ والا،ایسانگران ہے جسے نیندنہیں آتی ۔وہ غالب ہے ایساکہ کسی پرظلم نہیں کرتا۔(ہم اس کاتصور کرکے اس ذات کااندازہ نہیں لگاسکتے)اورنہ ہی قیاس اورفہم وادراک میں اسے لاسکتے ہیں۔اس ذات کی مثال نہیں دی جاسکتی، وہ جسم نہیں رکھتاکہ اسے چھواجائے اورنہ ہی جوہرہے کہ اسے محسوس کیاجائے(پھربھی واجب الوجودہے)اس نے خودکوایک حالت میں مقرررکھاہے۔ تمام ترجہات سے پاک ومنزہ ہے لیکن پھربھی قرارپکڑنے والاہے(جیساکہ اس کی شان کے لائق ہے)۔ہرچیز میں موجودہے ظرفیت سے منزہ ہے ۔اس سے پہل نہیں کی جاسکتی اورنہ ہی بعدمیں اس سے لاحق ہواجاسکتاہے(وہی اوّل ہے وہی آخرہے۔)اگرعقل اس کے غلبے کی مثال بیان کرے یاسوچ اس کی بزرگی میں جھگڑنے کے لئے اُبھرے توسوچ شرمندہ ہوکررک جائے اورتمام افکارکمزوروشرمندہ کردیئے جائیں،پاکیزگی کے وصف میں تبدیلی نہیں پاتا(اورنہ ہی کوئی نقص وعیب اس کی تحت قدرت ہے لیکن خیروشرکاخالق ہے)۔

اورنہ ہی توحید سے پھرتاہے، لامحدودقدرت کے ساتھ قادرمطلق ہے بغیر کسی دباؤکے معاملات کی تدبیریں فرمانے والاہے۔ اپنے بندوں سے اپنے مقصد کے مطابق کام صادر کرواتا ہے (لیکن عقل وفہم اوراختیار دیاہے)اپنی مخلوق کوحسین نقشے میں پیدافرمایااورانہیں لوٹایا تاریک گڑھے میں ۔ایک مقرردن میں سب کواکٹھاکرے گاتواپنے خاصان محبوبان بارگاہ کواپنے دیدارسے مشرف فرمائے گا(لیکن کوئی آنکھ کااحاطہ نہ کرسکے گی جیسے آسمان کہ اسکودیکھاجاسکتاہے مگرکوئی نظرآسمان کااحاطہ نہیں کرسکتی یہ تواس کی مخلوق ہے تو وہ خالق کو کونسی نظر احاطہ میں لاسکتی ہے)۔پس وہ اس ذات کاآنکھوں سے مشاہدہ کریں گے نہیں پردہ کیاجاتامگرفکرسے۔کیسے پردہ کرسکتاہے اپنے دوستوں سے ۔یاانہیں روک لے گابلاحجاب اسکاازلی وابدی وعدہ گزرچکاہے ۔ ’’اے اطمینان والی جان تواپنے رب کی طرف لوٹ تواس سے راضی ہو وہ تجھ سے راضی ہے‘‘ کیاتوخوبصورت باغ پرراضی ہے یاتوجنت میں ریشمی پوشاکوں پرقناعت کرے گاایسے جسم جوپگھلا دیئے گئے بندگی ونعمت میں پالیں گے اللہ کے ہاں ایسی آنکھیں جوسخت تاریک راتوں میں پیداہوئیں کیسے مشاہدۂ محبت سے لذت حاصل نہیں کریں گی۔
اے محبت والو!اللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق ظاہرہوتاہے ،آوازدیتاہے،کہ ہے کوئی توبہ کرنے والامیں اس کی توبہ قبول کروں خوش کردینے والی (صدا)ہے،کوئی بخشش کاطلب گارمیں مکمل طور پراس کے گناہ معاف کردوں،ہے کوئی عطاڈھونڈنے والا،کہ اسے عطیے اورنعمتیں وافرمقدارمیں عطاکروں۔محبت کاتحفہ واضح ونمایاں ہوتاہے، اے عمدہ کھوج لگانے والے نفیس اورعمدہ عقیدہ رکھنے والے حنفی ٗ شافعی ٗمالکی ٗحنبلی ٗاصولوں کے مطابق اللہ تعالیٰ تجھے اورمجھے بچارکھے ان لوگوں سے جنھوں فرقہ بندی کی وہ نکل گئے (دین سے)جیسے تیرکمان سے نکل جاتاہے اورمجھے اورآپ کوان لوگوں میں داخل فرمائے جن کے محلات ہیں اوران پرپھرمحلات ہیں اوررحمت نازل ہواسکی ہمارے سردارمحمد(صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم)پراوران کی آل پراوراصحاب پراوراللہ نے ان کوخاص کیاہے اصلی تحائف کے ساتھ اورسلامتی نازل فرماکثرت سے ہمیشہ ہرصبح وشام نئی لذت اوربھلی شکرکے ساتھ۔
***




Translated By M.Imdad Hussain Pirzada(U.K)

The Section on Monotheism

Reverence and Uniqueness of Allah.
All praise is for Allah, who sustains the universe and maitains the earth and the sky. Who enlightens the hearths of the acquainted with the wisdom of knowledge and belief. Our God is the one Who is approachable yet exalted,and lofty yet close. He creates with His power and fashions the affairs with His wisdom. There is none like Him, none equal to him. He has neither an aid nor an assistant. He has no partner or a minister. He has neither a rival no an adviser. He is alive for ever more.His power and kingdom is eternal. He main tains and is devoid of sleep. He is the powerful, the one Who can not be suppressed. He is unimaginable and is our of bound of intellect. He can neither be perceived by deduction nor be compared with the people. He is neither a body that can be touched nor a substance that can be felt. He has shaped others and is Himself formless. He has granted space to others and is Himself spaceless. He is found in every thing.But is Himself free of space. He is present in every thing. But is not part of it. None can surpass Him in origin or succeed Him. In its quest to conjecture about His power and the Majesty, the intellect would be exhausted and the reason puzzled. The intellect would find no substitute for His Holiness and would not escape from His Oneness. He is the Almighty, with His unlimited powers. He rules with undefeatable resolutino. He granted capacities to mankind according to His own will. He created His creation with the best nature. He would send them in the dark grave after death. And He would raise them up again as before. When He would bring them together on the Day of judgement, Allah would reveal Himself to His friends and they would see Him. He would be invisible to the disbeliever. In view His ancient and eternal promises. how would He conceal Himself from His rriends or keep them behind the curtain?
return to your God Whilst yor are pleased with you."!"O peaceful soul (Al-Qur'an : 89 : 27)
What do you think about those who expended their energy in the fulfillment of worship, Will they be satisfied with the silky dress and houries of paradise? How will not they enjoy His closeness? The eyes which passed the dark nights awake, how will they not enjoy watching Him with affection? Take warning O lovers indeed God reveals Himself before day break every night and announces : Is thers any repentant, I would grant him pardon? Is ther any seeker of forgiveness, I would forgive his all sins? Is there any beggar, I would give him generously? Gift of love has become clear. Only he can enjoy this love whose deeds and beliefs are good and accrding to the teachings of .
Imam Abu Hanifa, Imam Maalik, Imam Shaafi and Imam Ahmad bin Hanmbal (May Allah have mercy upon them all.)
May Allah protect me and you and keep us away from thos who have divided into grops and rushed away from the straight path - like an arrow through the bow. May Allah make us among those for whom multiple flats are erected (in the paradise). May Allah shower blessings upon our Lord, the exalted one among the creation, Mummad and upon his family and his companions and bestow special salutations upon them. And send salutations upon him in abundance repeatedly for ever equivalent to the sum of every morning and evening.

Comments

Popular posts from this blog

سیرت سوانح سید عبدالرزاق المعروف داتا شاہ چراغ لاہوریؒ

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر درود پاک پڑھنا چاہیے یا نہیں؟ بہت خوب صورت تحریر ضرور پڑھیں

عرس پاک سید سید محمد سائیں گیلانی القادری الشیخوی