توکل و قناعت کسے کہتے ہیں ؟ Twaqal o knat kis ko khty han
توکل و قناعت
توکل نام ہے باری تعالی پر ہر طرح سے بھروسہ کرنے کا۔بھروسہ عقیدہ کے طور پر نہ ہو چونکہ توکل کامقام دل ہے۔ دل اس کیفیت پر مطمئن ہو پھر ارشاد باری تعالی ہے ومن یتوکل علی اللہ فھو حسبہ جو اللہ پر بھروسہ رکھتا ہے اللہ اس کیلئے کافی ہے(طلاق:۳) ۔دوسری جگہ ارشاد ہے قل لن یصیبنا الا ماکتب اللہ لنا ھو مولنا وعلی اللہ فلیتوکل المؤمنون کہہ دیجئے کہ ہم کو کوئی چیز ہرگز نہیں پہنچ سکتی سوائے کہ جو ہمارے لئے اللہ تعالی نے لکھا ہے وہ ہمارا مولا ہے اور مومنوں کو چاہیے کہ اسی پر توکل کریں۔(توبہ : ۵۱)
حضور (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے میری امت کی کثرت دکھا کر پوچھا گیا کہ اس پر راضی ہیں میں نے کہا راضی ہوں پھر فرمایا گیا ایک انکے ساتھ ستر ہزار ایسے ہونگے جو بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے ، جو نہ تو اپنے جسموں کو علاج کیلئے داغتے ہیں نہ شگون لیتے ہیں نہ ہی جھاڑ پھونک کرتے ہیں۔
حضور غوثؓ پاک جب چھاؤں میں تشریف فرما ہوتے اور دھوپ آجا تی تو اٹھ کر چھاؤں میں نہ جاتے ۔
قناعت اس کیفیت کا نام ہے کہ جن چیزوں سے انسان کو الفت ہے انکے نہ ہوتے ہوئے بھی اطمینان رکھنا ۔ محمد بن علی ترمذی ؒ فرماتے ہیں کہ جو رزق انسان کے مقدر میں لکھا جا چکا ہے اس پر راضی رہنا قناعت ہے ۔فرمایا گیا ہے القناعۃ کنز لا یفنی قناعت ایسا خزانہ ہے جو نہ ختم ہونے والا ہے۔
(اکمال الافضال فی اوراد والاشغال)
Comments
Post a Comment